Urdu poetry

برطرف کرکے تکلّف اک طرف ہوجائیے مستقل مل جائیے یا مستقل کھو جائیے کیا گلے شکوے، کہ کس نے کس کی دلداری نہ کی فیصلہ کرہی لیا ہے آپ نے، تو جائیے میری پلکیں بھی بہت بوجھل ہیں گہری نیند سے رات کافی ہوچکی ہے، آپ بھی سوجائیے آپ سے اب کیا چھپانا،آپ کوئی غیر ہیں ہو چکا ہوں میں کسی کا، آپ بھی ہو جائیے موت کی آغوش میں گِریہ کُناں ہے زندگی آئیے، دو چار آنسو آپ بھی رو جائیے شاعری کارِ جنوں ہے، آپ کے بس کی نہیں وقت پر بستر سے اُٹھئے، وقت پر سو جائیے